قرآن کی روشنی میں مومن کی 7 نشانیاں/خصوصیات

کیا میں ایک مومن ہوں؟

Fatima Shirazi
7 min readAug 13, 2021

کلمہ طیبہ پڑھ کر ہم مسلمان تو ہوجاتے ہیں، شناختی کارڈ اور دیگر کاغذات پر مذہب والے خانے میں اسلام کا نام درج کردیا جاتا ہے مگر کیا ہمارے افکار، ہمارے اعمال اور ہمارا اللہ سے تعلق واقعی مسلمانوں والا ہے؟ کیا ہم صرف ایک مسلمان ہیں اور کیا ہم نے کبھی مسلمانیت کے درجے سے ترقی کر کے مومینیت کے درجے پر جانے کے بارے میں سوچا؟

میں ایک مسلمان گھرانے میں پیدا ہوئی، اور ساری زندگی فرائض کی سطح پر جینے والا مسلمان بن کر ہی گزار دینا چاہتی تھی۔ کیونکہ یہ جنت کا آسان راستہ تھا۔ حتٰی کہ میرے پاس اللہ کی کتاب آگئی۔ وہی کتاب جس کو الماری میں کافی اوپر کئی غلافوں میں لپیٹ کر رکھ دیا جاتا تھا گویا کے رسائی مشکل تھی۔ اور اگر رسائی ہوجاتی تو سمجھ نہیں آتا تھا۔ کیونکہ ہم وہ واحد قوم ہیں جسے عربی پڑھنی آتی ہے مگر سمجھنی نہیں، یہ ہمارا دستور ہی نہیں۔ ہمیں ہر حرف پہ ۱۰ نیکیاں ملنے سے غرض ہے، اپنے ربّ کی باتیں سمجھنے سے نہیں۔ مگر پھر ایک دن زندگی نے پلٹا کھایا اور میں نے خود کو سورہ مومنون کی پہلی ۱۰ آیات کو تکتے ہوئے پایا۔ کیا میں ایک مومن ہوں؟

یقیناً فلاح پائی ہے مومنوں نے، جو۔۔۔۔۔۔۔۔
مومن۔ جو..؟ اسی "جو" کا جواب اگلی چند آیات میں تھا۔ مومنوں کی سات نشانیاں! اپنا تزکیہ کرتے ہوئے اب مجھے یہ دیکھنا تھا کہ کونسی خوبی مجھ میں ہے اور کونسی مجھ میں نہیں۔ کونسی پہ کام کرنا ہے اور کونسی خود میں اجاگر کرنی ہے۔

پہلی خوبی
پہلی خوبی؟ مومن کی پہلی خوبی کچھ اور نہیں، بلکہ اُسکا ایمان لانا ہی پہلی خوبی ہے۔ یہ وہ بیج ہے جو باقی خوبیوں کو جنم دیتا ہے۔ جیسے سورہ بقرہ میں ہے:

"رسول ایمان ﻻیا اس چیز پر جو اس کی طرف اللہ تعالیٰ کی جانب سے اتری اور مومن بھی ایمان ﻻئے، یہ سب اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتوں پر اور اس کی کتابوں پر اور اس کے رسولوں پر ایمان ﻻئے، اس کے رسولوں میں سے کسی میں ہم تفریق نہیں کرتے، انہوں نے کہہ دیا کہ ہم نے سنا اور اطاعت کی"(۲۸۵)

سو کیا میں ایمان لائی؟ یا میں نے بس اپنے رب کو تسلیم ہی کیا ہے۔ تسلیم کیا اور مسلم ھوئی۔ اب تسلیم سے ایک قدم آگے، ایمان لانا ہے۔ ایمان لانا ہے، تاکہ مومن بننے کی پہلی سیڑھی چڑھ سکوں۔

دوسری خوبی

مجھے آج تک سورہ ال ماعون کی یہ آیتیں سمجھ نہیں آئی تھیں

فَوَيۡلٌ لِّلۡمُصَلِّيۡنَۙ‏
پھر تباہی ہے اُن نماز پڑھنے والوں کے لیے


نماز پڑھنے والوں کو تباہی کیوں؟

الَّذِيۡنَ هُمۡ عَنۡ صَلَاتِهِمۡ سَاهُوۡنَۙ‏
جو اپنی نماز سے غفلت برتتے ہیں


یہ کیسے نمازی ہیں، جو نماز سے غافل ہیں؟
بہت ہی عجیب بات تھی۔ پر آج یہ بات بھی سمجھ آگئی۔ یہ ذکر تو اُن نمازیوں کا ہے، جو نماز میں کھڑے ہو کے اپنی نماز سے غافل ہیں۔ جنکی نماز میں خشوع نہیں۔ نمازیوں کی وہ نماز جس میں اللہ کی یاد ہی نہیں۔ ہے سچ ہے کہ ایمان سچا ہو تو عجز و نیاز نماز میں جھلکتا ہے۔

تیسری خوبی

لغویات سے دُور رہتے ہیں۔ لغو؟ لغو ہر وہ بات ہے جو فضول اور بے فائدہ ہو۔ چُغلی، غیبت، گالی، ایسی بحث جو بے مقصود ہو، طعنے، بہتان، جھوٹ، اور تین چار گھنٹوں سے بھی زائد کی ہماری وه فون کالز جو ہمیں ہمارے ربّ سے غافل کیے رکھتی ہیں۔ یہ! یہ تو جیسے مجھے ہی کہا گیا ہو۔ ہاں یہ میں تھی۔ I do love to gossip۔ یہ میرا ذکر تھا۔ میرے ذہن میں سورہ انبیاء کی آیت ۱۰ گردش کرنے لگی
لَقَدۡ اَنۡزَلۡنَاۤ اِلَيۡكُمۡ كِتٰبًا فِيۡهِ ذِكۡرُكُمۡ‌ؕ اَفَلَا تَعۡقِلُوۡنَ
لوگو، ہم نے تمہاری طرف ایک ایسی کتاب بھیجی ہے جس میں تمہارا ہی ذکر ہے، کیا تم سمجھتے نہیں ہو؟

چوتھی خوبی

زکٰوۃ۔ میں ایک عورت ہوں، میں خود مال نہیں کماتي، مجھ پر یہ فرض نہیں۔ آگے چلتی ہوں۔
نہیں۔ زکوٰۃ کا مطلب صرف مال کی پاکیزگی تو نہیں۔ اللہ کا کلام اتنا محدود تو نہیں۔ میں عورت ہوں تو کیا؟ میں مالی معاملات سے بے ربط ہوں تو کیا؟ میرے نام میرے ربّ کا پیغام ہے، یہ میرا ذکر ہے۔ مجھے زکوۃ اپنے نفس کی دینی ہے۔ مجھے تزکیہ نفس کرنا ہے۔ تزکیہ نفس کی بات آتی ہے تو انسان کا قلم خاموش ہوجاتا ہے اور سورہ شمس بولتی ہے۔

سورج کی قسم اور اس کی روشنی کی
اور چاند کی جب اس کے پیچھے نکلے
اور دن کی جب اُسے چمکا دے
اور رات کی جب اُسے چھپا لے
اور آسمان کی اور اس ذات کی جس نے اسے بنایا
اور زمین کی اور اس کی جس نے اسے پھیلایا
اور انسان کی اور اس کی جس نے اس (کے اعضا) کو برابر کیا
پھر اس کو بدکاری (سے بچنے) اور پرہیزگاری کرنے کی سمجھ دی
قَدۡ اَفۡلَحَ مَنۡ زَكّٰٮهَا
یقیناً فلاح پا گیا وہ جس نے نفس کا تزکیہ کیا

اتنی بڑی بڑی قسمیں، صرف اس نفس کی پاکیزگی کے لیے جسے انسان دنیا میں اپنا خدا بنا لیتا ہے
جیسے سورہ فرقان میں: اَرَءَيۡتَ مَنِ اتَّخَذَ اِلٰهَهٗ هَوٰٮهُ
کیا آپ نے اسے بھی دیکھا جو اپنی خواہش نفس کو اپنا معبود بنائے ہوئے ہے؟

نفس کو خدا بنا لیا، کہیں میں نے تو ایسا نہیں کیا؟ اگر میں نے ہے کیا تو یقیناً میں نے شرک کیا۔

پانچویں خوبی

جس دور میں میں نے آنکھ کھولی، اس دور میں فحاشی تو عام تھی ہی، اس کے ساتھ ناجانے کونسے نت نئے خرافات بھی اویلبل تھے۔ زنا، ہاں ہم نے سنا ہے یہ گناہ کبیرہ ہے۔ پر اب تو مغرب کی جانب سے آنے والی ہوا اپنے ساتھ میرے دیس میں قوم لوط کا جرم بھی لے آئی ہے۔ لیکن مجھے، مجھے مغرب کی ہوا میں سانس لینا پسند نہیں۔ میں اُسی مغربیت کے مذہب، عیسائیت کے پیغمبر کی ماں، مریم(عليہ سلام) کی سنت پر چلنا ہے۔

چھٹی خوبی

امانت داری اور وفاداری۔
مومن تو وعدے وفا کرتا ہے۔ چاہے وہ وعدہ الاست ہو یا کلمہ طیّبہ پڑھ کے اللہ سے اطاعت کا وعدہ۔ چاہے وہ وعدہ دنیاوی ہو یا دینی۔ مومن دھوکہ نہیں دیتا۔ مومن امانتوں کا پاس رکھتا ہے۔ پھر چاہے وہ امانت کسی چیز کی صورت میں اس کے پاس رکھوائی جائے يا پھر وہ کسی اپنے کا دل ہو جو کئی اُمیدوں کے ساتھ اس کے پاس امانت رکھوایا گیا ہو۔ مومن دل نہیں توڑتا، دل بھی تو امانت ہوتے ہیں۔ سب سے قیمتی امانت۔

ساتویں خوبی

نماز۔ پہلے بھی اسکا ذکر آیا تھا۔ پھر؟
ہاں۔ پہلے خشوع کا ذکر تھا۔ اب انکی حفاظت کا ذکر ہے۔ مومن نماز نہیں چھوڑتا۔ نہ خوشی میں نہ غمی میں۔ نہ گھر میں نہ بازار میں۔ نہ شادیوں میں نہ فوتگیوں میں۔ نہ گرمیوں میں نہ سردیوں میں۔ نہ سفر میں نہ حضر میں۔ وہ نماز قائم کرتا ہے، مقررہ وقت پر۔ مومن تو ایسا ہی ہوتا ہے۔ پر میں؟ میں کون ہوں پھر۔ خوبیاں پوری ہوگئیں، کیا یہ مجھ میں تھیں؟ کونسی نہیں تھیں۔ کونسی تھیں۔ اگر تھیں تو اب کیا؟ مسلمان ہی ٹھیک تھی، مومن بن کے کہاں جاؤں اب؟
دماغ میں سوال گونجے تو نظریں آگلی آیت پر پڑیں

وارث؟ میری کوئی خاندانی جائیداد نہیں جسکا ذکر قرآن میں آجائے؟ ایسا بےتکہ سوال تھا مگر میں کیسے بھول گئی، کے میرے باپ آدم کا گھر، جنت۔ کیا میں اسکی وارث نہیں؟

پر جنت میں تو مسلمان بھی جائے گا. اتنی محنت کیوں؟

فردوس! جنت کا سب سے اونچا مقام۔ تمام جنتوں میں سب سے پیاری جنت جِسکی چھت رحمان کا عرش ہے۔ جس کے رہنے والے ہر وقت رحمٰن کے چہرے کا دیدار کر سکیں گیں۔ مسلمان رہوں گی تو یہ نہ ملے گا۔ جنت ملے گی، پر اس درجے کی حسرت رہ جائے گی۔ اپنے ربّ سے جنت میں بھی قربت چاہیے۔ مومن بننا شاید آسان نہیں تھا، لیکن یہ انعام، مسلمانیت کے انعام سے کئی گنا بڑا تھا۔ اور اب مجھے اسی کی جستجو تھی، یہی میری زندگی کا مقصد تھا۔۔۔۔

--

--

Fatima Shirazi
Fatima Shirazi

Written by Fatima Shirazi

Software Engineer. Interested in everything.

No responses yet